رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس اعلان کے بعد کہ وہ اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام کے ساتھ بلا قید و شرط مذاکرات کے لئے تیار ہیں ، صدر ایران کے مشیر حمید ابوطالبی نے کہا ہے کہ جو لوگ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ گفتگو اختلافات کے حل کا متمدن طریقہ ہے ، انہیں اس کے تقاضوں پر بھی عمل کرنا چاہئے ۔
انھوں نے کہا : گزشتہ سال بھی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایرانی قوم کو دھمکیاں دینے کے بعد، امریکی حکام نے دونوں ملکوں کے صدر کی ملاقات کی تجویز پیش کی تھی ۔
صدر ایران کے مشیر نے کہا : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جامع ایٹمی معاہدے سے غیر قانونی طور پر امریکا کو نکال لینے کے بعد ایک بار پھر ایرانی حکام کے ساتھ مذاکرات کی تجویزپیش کی ہے، لیکن ان کی اس تجویز کا مقصد اپنی بد عہدی سے عالمی رائے عامہ کی توجہ ہٹانا ہے ۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کے وقت کے مطابق پیر کی شام وائٹ ہاؤس میں اطالوی وزیر اعظم جوسیپے کونتے کے ساتھ مشترکہ پریس کا نفرنس میں اعلان کیا کہ وہ ایرانی حکام کے ساتھ بلاقید وشرط مذاکرات کے لئے تیار ہیں ۔
انھوں نے کہا : میں کسی بھی ایرانی عہدیدار کے ساتھ بلا قید و شرط ملاقات اور مذاکرات کے لئے تیار ہوں
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسی کے ساتھ جامع ایٹمی معاہدے سے امریکا کو نکال لینے کے اپنے فیصلے کی وکالت کرتے ہوئے کہا : اگرچہ انھوں نے امریکا کو جامع ایٹمی معاہدے سے نکال لیا ہے لیکن اگر ایرانی لیڈران تیار ہوں تو ملاقات اور مذاکرات کے لئے ان کی کوئی شرط نہیں ہے ۔
انھوں نے کہا : وہ ایرانی حکام سے ملاقات اور مذاکرات کے لئے ہر وقت تیار ہیں ۔
قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ بلا قید و شرط مذاکرات کے لئے اپنی آمادگی کا اعلان ایسی حالت میں کیا ہے کہ انھوں نے آٹھ مئ کو ایران کے خلاف بے بنیاد الزامات عائد کرتے ہوئے ، جامع ایٹمی معاہدے سے امریکا کے نکل جانے اور ایران کے خلاف پابندیاں بحال کرنے کا اعلان کیا تھا ۔
ٹرمپ کے اس غیر قانونی فیصلے کی عالمی سطح پر مخالفت کی گئی اور جامع ایٹمی معاہدے کے دیگر فریقوں، برطانیہ، فرانس، روس ، چین ، جرمنی اور یورپی یونین نے اس معاہدے کی پابندی کا اعلان کیا ہے۔/۹۸۹/ف۹۷۴/